ئی دہلی، 19/دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)گزشتہ سال ہندوستان میں تقریبا 2500اور پاکستان میں 2000لوگوں کی جان لے لینے والی مہلک لو کی صورت حال دراصل انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بگڑ گئی تھی۔یہ دعوی آئی آئی ٹی دہلی سمیت مختلف اداروں کے سائنسدانوں نے کیا ہے۔محققین نے تجرباتی درجہ حرارت اور مصنوعی درجہ حرارت اور گرمی سے جڑے انڈیکس کا تجزیہ کیا اور پایا کہ دونوں ممالک میں لوکی صورت حال انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوئی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بگڑ گئی تھی۔واضح رہے کہ دونوں ممالک موسم گرما میں شدید گرمی کی مار جھیلتے ہیں،لیکن 2015کی لو کو ہندوستان میں 2500اور پاکستان میں 2000لوگوں کی موت سے جوڑا جاتا رہا ہے۔ہندوستان میں یہ لو مئی کے آخر اور جون کے آغاز میں آئی تھی جبکہ پاکستان میں یہ جون کے آخر اور جولائی کے اختتام میں آئی تھی۔آئی آئی ٹی دہلی سمیت مختلف اداروں سے وابستہ محققین نے دونوں لو میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے بھاری اضافہ کے امکان کا پتہ لگایا۔برکلے لیب میں موسمیاتی محقق مائیکل ویہنر نے کہاکہ تشخیص میں انسانی اثرات کے اشارے ملے ہیں اور مصنوعی تجربات نے اس کی تصدیق کر دی۔محققین کی ٹیم نے یہ بھی پا یا کہ جگہ اور وقت کے حساب سے ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہونے کے باوجود دونوں لو موسم کے لحاظ سے الگ الگ تھیں۔